Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_5de108bbc4fef79fe27a17c7f01c9fdc, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا - شاد عظیم آبادی کی شاعری - Darsaal

کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا

کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا

مرتے مرتے ہوش باقی تیرے دیوانے میں تھا

ہائے وہ خود رفتگی الجھے ہوئے سب سر کے بال

وہ کسی میں اب کہاں جو تیرے دیوانے میں تھا

جس طرف جائے نظر اپنا ہی جلوہ تھا عیاں

جسم میں ہم تھے کہ وحشی آئینہ خانے میں تھا

بوریا تھا کچھ شبینہ مے تھی یا ٹوٹے سبو

اور کیا اس کے سوا مستوں کے ویرانے میں تھا

ہنستے ہنستے رو دیا کرتے تھے سب بے اختیار

اک نئی ترکیب کا درد اپنے افسانے میں تھا

سن چکے جب حال میرا لے کے انگڑائی کہا

کس غضب کا درد ظالم تیرے افسانے میں تھا

دون کی لیتا تو ہے زاہد مگر میں کیا کہوں

متقی ساقی سے بڑھ کر کون مے خانے میں تھا

پاس تھا زنجیر تک کا طوق پر کیا منحصر

وہ کسی میں اب کہاں جو تیرے دیوانے میں تھا

دیر تک میں ٹکٹکی باندھے ہوئے دیکھا کیا

چہرۂ ساقی نمایاں صاف پیمانے میں تھا

ہائے پروانے کا وہ جلنا وہ رونا شمع کا

میں نے روکا ورنہ کیا آنسو نکل آنے میں تھا

خود غرض دنیا کی حالت قابل عبرت تھی شادؔ

لطف ملنے کا نہ اپنے میں نہ بیگانے میں تھا

شادؔ کچھ پوچھو نہ مجھ سے میرے دل کے داغ کو

ٹمٹماتا سا چراغ اک اپنے ویرانے میں تھا

(550) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shad Azimabadi. is written by Shad Azimabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shad Azimabadi. Free Dowlonad  by Shad Azimabadi in PDF.