Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_5624d6fbc0b969136fc2c0731b2bd4f6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اگر مرتے ہوئے لب پر نہ تیرا نام آئے گا - شاد عظیم آبادی کی شاعری - Darsaal

اگر مرتے ہوئے لب پر نہ تیرا نام آئے گا

اگر مرتے ہوئے لب پر نہ تیرا نام آئے گا

تو میں مرنے سے در گزرا مرے کس کام آئے گا

اسے بھی ٹھان رکھ ساقی یقیں ہوگا نہ رندوں کو

اگر زاہد پہن کر جامۂ احرام آئے گا

شب فرقت میں درد دل سے میں اس واسطے خوش ہوں

زباں پر رات بھر رہ رہ کے تیرا نام آئے گا

لگی ہو کچھ تو قاصد آخر اس کم بخت دل میں بھی

وہاں تیری طرح جو جائے گا ناکام آئے گا

اسی امید میں باندھے ہوئے ہیں ٹکٹکی میکش

کف نازک پہ ساقی رکھ کے اک دن جام آئے گا

یہاں اپنی پڑی ہے تجھ سے اے غم خوار کیا الجھوں

یہ کون آرام ہے مر جاؤں تب آرام آئے گا

زہے عزت جو ہو اس بزم میں مذکور اے واعظ

بلا سے گر گنہ گاروں میں اپنا نام آئے گا

ہزار انکار یا قطع تعلق اس سے کر ناصح

مگر ہر پھر کے ہونٹوں پر اسی کا نام آئے گا

عطا کی جب کہ خود پیر مغاں نے پی بھی لے زاہد

یہ کیسا سوچنا ہے تجھ پہ کیوں الزام آئے گا

پڑا ہے سلسلہ تقدیر کا صیاد کے بس میں

چمن میں اے صبا کیونکر اسیر دام آئے گا

کوئی بدمست کو دیتا ہے ساقی بھر کے پیمانہ

ترا کیا جائے گا مجھ پر عبث الزام آئے گا

انہیں دیکھے گی تو اے چشم حسرت وصل میں یا میں

ترے کام آئے گا رونا کہ میرے کام آئے گا

ہمیشہ کیا پیوں گا میں اسی کہنہ سفالی میں

مرے آگے کبھی تو ساغر زرفام آئے گا

کہاں سے لاؤں صبر حضرت ایوب اے ساقی

خم آئے گا صراحی آئے گی تب جام آئے گا

چھری تھی کند تیری یا ترے قاتل کی او بسمل

تڑپ بھی تو تری گردن پہ کیوں الزام آئے گا

یہی کہہ کر اجل کو قرض خواہوں کی طرح ٹالا

کہ لے کر آج قاصد یار کا پیغام آئے گا

ہمیشہ کیا یوں ہی قسمت میں ہے گنتی گنا دینا

کوئی نالہ نہ لب پر لائق انجام آئے گا

گلی میں یار کی اے شادؔ سب مشتاق بیٹھے ہیں

خدا جانے وہاں سے حکم کس کے نام آئے گا

(782) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shad Azimabadi. is written by Shad Azimabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shad Azimabadi. Free Dowlonad  by Shad Azimabadi in PDF.