تنہا کھڑے ہیں ہم سر بازار کیا کریں

تنہا کھڑے ہیں ہم سر بازار کیا کریں

کوئی نہیں ہے غم کا خریدار کیا کریں

اے کم نصیب دل تو مگر چاہتا ہے کیا

سنیاس لے لیں چھوڑ دیں گھر بار کیا کریں

الجھا کے خود ہی زیست کے اک ایک تار کو

خود سے سوال کرتے ہیں ہر بار کیا کریں

اک عمر تک جو زیست کا حاصل بنی رہیں

پامال ہو رہی ہیں وہ اقدار کیا کریں

ہے پوری کائنات کا چہرہ دھواں دھواں

غزلوں میں ذکر یار طرح دار کیا کریں

اس دوہری زندگی میں بھی لاکھوں عذاب ہیں

دنیا سے دل ہے برسر پیکار کیا کریں

(847) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Shakeel. is written by Shabnam Shakeel. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Shakeel. Free Dowlonad  by Shabnam Shakeel in PDF.