سمٹ نہ پائے کہ ہر سو بکھر گئے تھے ہم

سمٹ نہ پائے کہ ہر سو بکھر گئے تھے ہم

ہجوم یاس میں کیا سوچ کر گئے تھے ہم

ہوئے تھے راکھ تو کچھ راستہ ہی ایسا تھا

دبی تھی آگ زمیں میں جدھر گئے تھے ہم

یہ کیا کہ پھر سے یہاں حکمرانئ شب ہے

حصار شب تو ابھی توڑ کر گئے تھے ہم

وہ کیا خوشی تھی کہ برباد کر گئی سب کچھ

وہ کیسا غم تھا کہ جس سے سنور گئے تھے ہم

ملی تھیں پھر بھی وہ دیواریں اجنبی بن کر

اگرچہ شام سے پہلے ہی گھر گئے تھے ہم

گھرے تھے مصلحت اندیشیوں میں پوری طرح

جو دل کا ساتھ نہ دیتے تو مر گئے تھے ہم

(736) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Shakeel. is written by Shabnam Shakeel. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Shakeel. Free Dowlonad  by Shabnam Shakeel in PDF.