سامنے اک بے رحم حقیقت ننگی ہو کر ناچتی ہے

سامنے اک بے رحم حقیقت ننگی ہو کر ناچتی ہے

اس کی آنکھوں سے اب میری موت کی خواہش جھانکتی ہے

جسم کا جادو اس دنیا میں سر چڑھ کر جب بولتا ہے

روح مری شرمندہ ہو کر اپنا چہرہ ڈھانپتی ہے

اس کی جھولی میں سب کھوٹے سکے ڈالے جائیں گے

جانتی ہے یہ اندھی بھکارن پھر بھی دن بھر مانگتی ہے

میرا خون پیا تو اس کو تازہ لہو کی چاٹ لگی

اب وہ ناگن اپنی زباں سے اپنا لہو بھی چاٹتی ہے

اب کی بار اے بزدل قسمت کھل کر میرے سامنے آ

کیوں اک دھچکا روز لگا کر باقی کل پر ٹالتی ہے

ماضی کی تربت سے نکل آتی ہے کسی کی یاد کی لاش

میری سوچ مری دشمن ہے روز مصیبت ڈالتی ہے

صحرا کا بادل دو بوندیں برسا کر اڑ جاتا ہے

پیاسی بنجر بانجھ زمیں کچھ اور زیادہ ہانپتی ہے

اب تک سوئی ہوئی تھی وہ آسائش کے گہوارے میں

انگڑائی سی لے کر شبنمؔ آج انا کیوں جاگتی ہے

(751) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Shakeel. is written by Shabnam Shakeel. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Shakeel. Free Dowlonad  by Shabnam Shakeel in PDF.