نظم

سچ سے

گھر نہیں بنتے

میری لکڑی سچ تھی

گھر نہیں کشتی بنی

سچ کی کشتی کو کھیتی ہوئی

میری روح

نہ جانے کن کن پانیوں سے گزر رہی ہے

پانی کی شکل مقرر نہیں

مرنے کا وقت مقرر ہوتا ہے

کشتی کو میری روح سے زیادہ

پانی موافق ہے

دیو دار کی عمر پانی میں بڑھ جاتی ہے

اور دنیا میں

ڈھونگ نہ رچانے والے کی عمر

گھٹ جاتی ہے

موت کے ساحل پہ اترنے کے لیے

میں سچ کی کشتی میں ڈول رہی ہوں

(554) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Ashai. is written by Shabnam Ashai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Ashai. Free Dowlonad  by Shabnam Ashai in PDF.