نظم

ڈھیر ساری

ریت کے نیچے دبی

ایک روح

دیر گئے

ریت ہٹانے کی کوشش میں

اپنے ناخن توڑ بیٹھی

یوں تو

کچھ توڑنا بھی اچھا لگتا ہے

جو ٹوٹنے سے بچ سکتا ہے

قتل ہو جاتا ہے

ویسے

قتل ہونا ہی جینے کا سچ ہے

اور

اس لمحے کا سچ یہی ہے

کہ صدیوں بعد ایسا واقعہ ہوا تھا

کہ ریت کے ذرے

اس کی آنکھوں میں چبھ جانے سے رہ گئے

دیکھا تو

سامنے بھیڑ تھی

شور و غل تھا

اور ایک کھوکھلی آواز

جو

دور کہیں جا کے

زندگی کا سنتور

چھیڑ رہی تھی

مجھے لگا تھا

اس آواز پہ تمہاری آواز کا سایہ تھا

(538) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Ashai. is written by Shabnam Ashai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Ashai. Free Dowlonad  by Shabnam Ashai in PDF.