نظم

زندگی کی سگریٹ

تمہارے ساتھ پینے کی خاطر

میں نے اپنے سوچنے کی صلاحیت

تمہارے نام کر دی تھی

اور وہ تمام مکھوٹے

تمہارے کمرے میں سجا دئے تھے

جنہیں تم نے عمر بھر

شکار کیا تھا

میں اپنی ساری خوشبوئیں

خرچ کر کے

تمہارا پورا درد خرید رہی تھی

لیکن تم نے آنکھوں پر ہی نہیں

دماغ پر بھی پٹی باندھ رکھی تھی

سڑک حادثے کے بعد

میرا پلستر چڑھتے سمے

جو تم نے ایک لمحے کو

اپنی آنکھوں کی پٹی کھول دی تھی

تمہارا سر جھک گیا تھا

مجھے معلوم تھا میں تمہیں کھو دوں گی

جو کھو جاتا ہے

اس کے کھونے کا افسوس گانٹھ بن جاتا ہے

میں اگرچہ ہل نہیں سکتی تھی

سوچنے سے محروم نہیں تھی

اور دنیا سوچنے سے عبارت ہے

میری آنکھیں سوج گئی تھیں بند نہیں تھیں

اور کانوں میں وہ سب آوازیں آ رہی تھیں

جب تم میرے حافظے کے مفلوج ہو جانے کا اعلان کر رہے تھے

میں دیکھ رہی تھی

لوگ تمہاری طرف متوجہ ہوئے تھے

لیکن تمہارے دماغ پہ لگائی ہوئی پٹی

سب کو نظر آ گئی تھی

تم جان لو کہ دنیا سوچنے سے عبارت ہے

اب زندگی کی سگریٹ صرف میں پیوں گی

اور تم سگریٹ کی راکھ کی طرح

میری انگلیوں سے جھڑتے رہوگے

(622) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shabnam Ashai. is written by Shabnam Ashai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shabnam Ashai. Free Dowlonad  by Shabnam Ashai in PDF.