Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_cde669051bbd1df84796ef1beea87949, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اپنی طلب کا نام ڈبونے کیوں جائیں مے خانے تک - شاعر لکھنوی کی شاعری - Darsaal

اپنی طلب کا نام ڈبونے کیوں جائیں مے خانے تک

اپنی طلب کا نام ڈبونے کیوں جائیں مے خانے تک

تشنہ لبی کا اک دریا ہے شیشے سے پیمانے تک

حسن و عشق کا سوز تعلق سمتوں کا پابند نہیں

اکثر تو خود شمع کا شعلہ بڑھ کے گیا پروانے تک

راہ طلب کے پیچ و خم کا اندازہ آسان نہیں

اہل خرد کیا چیز ہیں رستہ بھول گئے دیوانے تک

ساقی کو یہ خوش فہمی تھی ہم تک موج نہ آئے گی

پیاس کا جب پیمانہ چھلکا ڈوب گئے مے خانے تک

مٹی سے جب پھول کھلائے کار جنوں کی محنت نے

شہر کچھ اس انداز سے پھیلے جا پہنچے ویرانے تک

زخم ہنر کا رنگ سلامت سب کو خبر ہو جائے گی

کتنے چہرے ہم نے تراشے ہاتھ قلم ہو جانے تک

اس غربت کی دھوپ میں شاعرؔ اپنوں کا سایہ بھی نہ تھا

جس غربت کی دھوپ میں ہم کو یاد آئے بیگانے تک

(538) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaayar Lakhnavi. is written by Shaayar Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaayar Lakhnavi. Free Dowlonad  by Shaayar Lakhnavi in PDF.