Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_26a2f1841343d0a7451c89258ca89447, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تارے جو آسماں سے گرے خاک ہو گئے - شاد عارفی کی شاعری - Darsaal

تارے جو آسماں سے گرے خاک ہو گئے

تارے جو آسماں سے گرے خاک ہو گئے

ذرے اٹھے تو برق غضبناک ہو گئے

پرسان حال دیدۂ نمناک ہو گئے

یہ کب سے آپ صاحب ادراک ہو گئے

انجام انبساط چمن کے سوال پر

اتنا ہنسے کہ پھول جگر چاک ہو گئے

ہونا پڑے گا قائل تعمیر عہدنو

جس دن غریب درخور املاک ہو گئے

تفتیش حال موسم گل کو چلے ہیں آپ

اب جب کہ آشیاں خس و خاشاک ہو گئے

سادہ دلوں نے راہنمایان قوم سے

اتنے فریب کھائے کہ چالاک ہو گئے

دہ ذہن وہ دماغ جو آئے وطن کے کام

نذر نشاط بادہ و تریاک ہو گئے

چھوٹا نہ ہم سے دامن تہذیب انجمن

دشمن ذرا سی ڈھیل پہ بے باک ہو گئے

تسلیم کر نہ پائے جنہیں خاکسار ہم

وہ آپ کی بلا سے اگر خاک ہو گئے

سر پر چڑھا لیا ہے جنہیں آج آپ نے

کل دیکھ لیں گے آپ خطرناک ہو گئے

ہم بھی امام مسجد جامع کی طرح شادؔ

دھوئے گئے کچھ ایسے کہ بس پاک ہو گئے

(651) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaad Aarfi. is written by Shaad Aarfi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaad Aarfi. Free Dowlonad  by Shaad Aarfi in PDF.