منتشر جب ذہن میں لفظوں کا شیرازہ ہوا

منتشر جب ذہن میں لفظوں کا شیرازہ ہوا

مجھ کو اک سادہ ورق کے دکھ کا اندازہ ہوا

یوں تو اک چبھتا ہوا احساس تھی اس کی نظر

چوٹ ہی ابھری نہ کوئی زخم ہی تازہ ہوا

موڑنا چاہا تھا میں نے سرپھرے لمحوں کا رخ

دیر میں اجڑی ہوئی شاخوں کو اندازہ ہوا

اپنی پلکوں پر لیے پھرتا رہا نیندوں کا بوجھ

چند خوابوں کا ادا مجھ سے نہ خمیازہ ہوا

نیچی دیواروں کے سائے بھی بڑے ہوتے نہیں

آج اپنے دوستوں سے مل کے اندازہ ہوا

خود سے شرمندہ نظر آئیں گے سارے آئنے

پھر کبھی یکجا اگر چہروں کا شیرازہ ہوا

جب ہوائیں دی گئی عالمؔ مرے اخلاص کو

ایک چہرہ تھا جو اپنے آپ بے غازہ ہوا

(564) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Seen Sheen Alam. is written by Seen Sheen Alam. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Seen Sheen Alam. Free Dowlonad  by Seen Sheen Alam in PDF.