یہی ٹھہرا کہ اب اس اور جانا بھی نہیں ہے

یہی ٹھہرا کہ اب اس اور جانا بھی نہیں ہے

یہ دوجی بات وہ کوچہ بھلانا بھی نہیں ہے

بوئے صد‌ گل میں بھیگے ہو نہائے ہو دھنک میں

محبت کر رہے ہو اور بتانا بھی نہیں ہے

درون دل ہی رکھو واں حفاظت میں رہے گا

وہ اک راز‌ نہفتہ جو چھپانا بھی نہیں ہے

نہ باراں ہے نہیں طوفاں نہ جھکڑ ہے نہ صرصر

مری زنبیل میں اب اک بہانا بھی نہیں ہے

علاقہ سبز ہے میرا محبت کے شجر سے

کئی صدیوں پہ پھیلا ہے پرانا بھی نہیں ہے

ہوا دے آنچ دھیمی رکھ سلگنے دے جنوں کو

یہ شعلہ نرم رکھنا ہے جلانا بھی نہیں ہے

اگرچہ درد کی ترسیل کا واحد ہے باعث

جنوں پیشہ نے تیرا غم گنوانا بھی نہیں ہے

عجب اک دھوپ‌ چھاؤں سی رچا رکھی ہے تو نے

نہیں ہوتا مرا لیکن بگانہ بھی نہیں ہے

سمیٹا جائے صد پارہ جگر یارو کہ ہم نے

تماشائے دل خستہ منانا بھی نہیں ہے

(692) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Seemab Zafar. is written by Seemab Zafar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Seemab Zafar. Free Dowlonad  by Seemab Zafar in PDF.