اڑے ہیں ہوش میرے اس خبر سے

اڑے ہیں ہوش میرے اس خبر سے

نہیں ہے واسطہ اب تیرے در سے

ابھی کتنی سزائیں اور دے گا

نہ مر جاؤں کہیں میں تیرے ڈر سے

بہت باقی ہے برسوں کا تقاضہ

ذرا تم لوٹ کے آؤ سفر سے

بھروسے کے یہاں ہے کون قابل

بشر بہتر کہاں ہے جانور سے

مجھے جینا ہے ان بچوں کی خاطر

نکلنا ہے خیالوں کے بھنور سے

بھلا پائی کہاں ماضی کو سرحدؔ

نمی آنکھوں میں عارض تر بہ تر سے

(569) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Seema Sharma Sarhad. is written by Seema Sharma Sarhad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Seema Sharma Sarhad. Free Dowlonad  by Seema Sharma Sarhad in PDF.