حقیقت زیست کی سمجھا نہیں ہے

حقیقت زیست کی سمجھا نہیں ہے

وہ اپنے دشت سے گزرا نہیں ہے

اندھیرے رقص کرتے ہیں مسلسل

کہ سورج رات کو آتا نہیں ہے

کرے گا خود کشی ہی ایک دن وہ

سکوں جس ذہن کو ملتا نہیں ہے

اٹھائے گھومتی ہے زرد پتے

ہوا سے اور کچھ چلتا نہیں ہے

نہ ڈوبو شمع میں پروانو تم، یہ

دہکتی آگ ہے دریا نہیں ہے

امنگوں کی کئی ندیاں ہیں اس میں

سمندر ہے یہ دل صحرا نہیں ہے

یہ جو آتش فشاں ہے مجھ میں سیماؔ

دہکتا رہتا ہے بجھتا نہیں ہے

(517) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Seema Sharma Meeruthi. is written by Seema Sharma Meeruthi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Seema Sharma Meeruthi. Free Dowlonad  by Seema Sharma Meeruthi in PDF.