جسم بے سر کوئی بسمل کوئی فریادی تھا (ردیف .. ب)

جسم بے سر کوئی بسمل کوئی فریادی تھا

حشر سامانیاں تھیں منزل جاناں کے قریب

ضو فشاں شمس تھا پر اس کو خجل ہونا پڑا

ان کا حسن آ گیا جب مہر درخشاں کے قریب

اشک بن بن کے جو چمکا تھا افق پر برسوں

وہ ستارا نظر آیا ترے مژگاں کے قریب

طائر روح نے پرواز کی دیکھ اے صیاد

تو گیا لے کے قفس جب در زنداں کے قریب

میں تو سمجھا تھا نشیمن بھی جلا خیر ہوئی

برق جب کوند کے آئی تھی گلستاں کے قریب

آتش عشق بجھائے نہ بجھی تا بہ لحد

بھڑکی دامن سے تو پہنچی یہ گریباں کے قریب

بوئے گل دوڑ کے صدقے ہوئی گیسو پہ ظہیرؔ

آپ آئے جو کسی دن چمنستاں کے قریب

(400) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sayyad Zahiruddin Zaheer. is written by Sayyad Zahiruddin Zaheer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sayyad Zahiruddin Zaheer. Free Dowlonad  by Sayyad Zahiruddin Zaheer in PDF.