کیا بتلائیں یاد نہیں کب عشق کے ہم بیمار ہوئے

کیا بتلائیں یاد نہیں کب عشق کے ہم بیمار ہوئے

ایسا لگے ہے عرصہ گزرا ہم کو یہ آزار ہوئے

آپ کا شکوہ آپ سے کرنا جوئے شیر کا لانا ہے

آپ کے سامنے بولوں کیسے آپ مری سرکار ہوئے

تیر کی طرح کرنیں برسیں صبح نکلتے سورج کی

لہولہان تھا سارا چہرہ نیند سے جب بیدار ہوئے

عدل کی تو زنجیر ہلانے ہم بھی گئے دروازے تک

ہاتھ مگر زنجیر نہ آئی معتوب دربار ہوئے

جو بھی زخم لیے تھے دل پر ہم نے ان کی چاہت میں

ان سے کہہ دینا وہ سارے زخم گل و گلزار ہوئے

میرؔ کا تو احوال پڑھا ہے کیا نصرتؔ تم بھول گئے

یہ نگری ہے عشق کی نگری کیا کیا سید خوار ہوئے

(590) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sayyad Nusrat Zaidi. is written by Sayyad Nusrat Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sayyad Nusrat Zaidi. Free Dowlonad  by Sayyad Nusrat Zaidi in PDF.