Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d1e4416587dd3377792495a554c32691, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یقین مر گیا مرا گمان بھی نہیں بچا - سوربھ شیکھر کی شاعری - Darsaal

یقین مر گیا مرا گمان بھی نہیں بچا

یقین مر گیا مرا گمان بھی نہیں بچا

کہیں کسی خیال کا نشان بھی نہیں بچا

خموشیاں تمام غرق ہو گئیں خلاؤں میں

وہ زلزلہ تھا صاحبو بیان بھی نہیں بچا

ندی کے سر پہ جیسے انتقام سا سوار تھا

کہ باندھ فصل پل بہے مکان بھی نہیں بچا

ہجوم سے نکل کے بچ گیا ادھر وہ آدمی

ادھر ہجوم کے میں درمیان بھی نہیں بچا

زمیں درک گئی سلگتی بستیوں کی آگ سے

غبار وہ اٹھا کہ آسمان بھی نہیں بچا

بکھرتی ٹوٹتی فصیل نیو کو ہلا گئی

کہ داغ ذات پر تھا خاندان بھی نہیں بچا

تمام مشکلوں کو ہم نے نیند میں دبا دیا

کھلا یہ پھر کہ کوئی امتحان بھی نہیں بچا

(605) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saurabh Shekhar. is written by Saurabh Shekhar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saurabh Shekhar. Free Dowlonad  by Saurabh Shekhar in PDF.