آساں تو نہ تھا دھوپ میں صحرا کا سفر کچھ

آساں تو نہ تھا دھوپ میں صحرا کا سفر کچھ

با فیض مگر ملتے رہے مجھ کو شجر کچھ

پرسش نہ کرو مجھ سے مرا حال نہ پوچھو

اکھڑا سا ذرا رہتا ہے جی میرا ادھر کچھ

سیلاب نہ ہو تو نہ ہو دل میں بھی تلاطم

پانی تو رہے ڈوب کے مرنے کو مگر کچھ

اتنا ہی غنی ہے جو سمندر تو کہو وہ

ساحل پہ بہا لائے کبھی لعل و گہر کچھ

نازل ہے جو یہ اجلا سا اندھیرا سا فضا پر

ممکن ہے کہ اس شب میں ہو پیوست سحر کچھ

آواز بھی لہرائی تھی ہلچل بھی ہوئی تھی

اک پل کو تو کچھ ابھرا تھا آیا تھا نظر کچھ

شانوں کا یہ خم تجھ میں نئی بات ہے سوربھؔ

آئینہ کبھی دیکھو رکھو اپنی خبر کچھ

(527) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saurabh Shekhar. is written by Saurabh Shekhar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saurabh Shekhar. Free Dowlonad  by Saurabh Shekhar in PDF.