مگر وہ دید کو آیا تھا باغ میں گل کے

مگر وہ دید کو آیا تھا باغ میں گل کے

کہ بو کچھ اور میں پائی دماغ میں گل کے

عدو بھی ہو سبب زندگی جو حق چاہے

نسیم صبح ہے روغن چراغ میں گل کے

چمن کھلیں ہیں پہنچ بادہ لے کے اے ساقی

گرفتہ دل مجھے مت کر فراغ میں گل کے

نہیں ہے جائے ترنم یہ بوستاں کہ نہیں

سوائے خون جگر مے ایاغ میں گل کے

علی کا نقش قدم ڈھونڈھتا ہے یوں سوداؔ

پھرے ہے باد سحر جوں سراغ میں گل کے

(465) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sauda Mohammad Rafi. is written by Sauda Mohammad Rafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sauda Mohammad Rafi. Free Dowlonad  by Sauda Mohammad Rafi in PDF.