Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_cea4c493b50c9e92eb58ff4ab314a49e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کہتے ہیں لوگ یار کا ابرو پھڑک گیا - محمد رفیع سودا کی شاعری - Darsaal

کہتے ہیں لوگ یار کا ابرو پھڑک گیا

کہتے ہیں لوگ یار کا ابرو پھڑک گیا

تیغا سا کچھ نظر میں ہماری سڑک گیا

میں کیا کروں ادائے غضب ناک کا بیاں

بجلی سا میرے سامنے آ کر کڑک گیا

نالے سے میرے گل تو ہوا چاک پیرہن

بلبل ترا جگر نہ یہ سن کر تڑک گیا

کوئی گیا نہ خوف سے قاتل کے سامنے

میں ہی تھا اس کے رو بہ رو جو بے دھڑک گیا

مشکل پڑے گا پھر تو بجھانا جہان کا

جو ٹک زیادہ عشق کا شعلہ بھڑک گیا

سوداؔ چرا چکا ہی تھا گلشن میں گل کو میں

قسمت کو اپنی کیا کہوں پتا کھڑک گیا

(466) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sauda Mohammad Rafi. is written by Sauda Mohammad Rafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sauda Mohammad Rafi. Free Dowlonad  by Sauda Mohammad Rafi in PDF.