نمو پزیر ہے اک دشت بے نمو مجھ میں

نمو پزیر ہے اک دشت بے نمو مجھ میں

ظہور کرنے کو ہے پھر شہر آرزو مجھ میں

یہ زخم وہ ہے کہ جس کو دکھانا مشکل ہے

ٹپک رہا ہے مسلسل مرا لہو مجھ میں

رگوں میں چاپ سی کوئی سنائی دیتی ہے

یہ کون ہے کہ جو پھرتا ہے کو بہ کو مجھ میں

میں اپنے لہجے سے ہر لمحہ خوف کھاتا ہوں

چھپا ہوا ہے کوئی شخص تند خو مجھ میں

(556) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saud Usmani. is written by Saud Usmani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saud Usmani. Free Dowlonad  by Saud Usmani in PDF.