نظر کے بھید سب اہل نظر سمجھتے ہیں

نظر کے بھید سب اہل نظر سمجھتے ہیں

جو بے خبر ہیں انہیں بے خبر سمجھتے ہیں

نہ ان کی چھاؤں میں برکت نہ برگ و بار میں فیض

وہ خود نمود جو خود کو شجر سمجھتے ہیں

انھوں نے جھکتے ہوئے پیڑ ہی نہیں دیکھے

جو اپنے کاغذی پھل کو ثمر سمجھتے ہیں

حصار جاں در و دیوار سے الگ ہے میاں

ہم اپنے عشق کو ہی اپنا گھر سمجھتے ہیں

کشادہ دل کے لیے دل بہت کشادہ ہے

یہ میں تو کیا مرے دیوار و در سمجھتے ہیں

مری حریف نہیں ہے یہ نیلگوں وسعت

اور اس فضا کو مرے بال و پر سمجھتے ہیں

اکیلا چھوڑنے والوں کو یہ بتائے کوئی

کہ ہم تو راہ کو بھی ہم سفر سمجھتے ہیں

تجھے تو علم کے دو چار حرف لے بیٹھے

سمجھنے والے یہاں عمر بھر سمجھتے ہیں

سمجھ لیا تھا تجھے دوست ہم نے دھوکے میں

سو آج سے تجھے بار دگر سمجھتے ہیں

جو آشنائی کے خنجر سے آشنا ہیں سعودؔ

وہ دست دوست کے سارے ہنر سمجھتے ہیں

(738) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saud Usmani. is written by Saud Usmani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saud Usmani. Free Dowlonad  by Saud Usmani in PDF.