Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3bb17ca7051d183291b41c766f2f1bea, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دیوار پہ رکھا ہوا مٹی کا دیا میں - سعود عثمانی کی شاعری - Darsaal

دیوار پہ رکھا ہوا مٹی کا دیا میں

دیوار پہ رکھا ہوا مٹی کا دیا میں

سب کچھ کہا اور رات سے کچھ بھی نہ کہا میں

کچھ اور بھی مسکن تھے مرے دل کے علاوہ

لگتا ہے کہیں اور بھی مسمار ہوا میں

اس دکھ کو تو میں ٹھیک بتا بھی نہیں پاتا

میں خود کو میسر تھا مگر مل نہ سکا میں

جاگا ہوں مگر خواب کی دہشت نہیں جاتی

کیا دیکھتا ہوں یار تجھے بھول گیا میں

سورج کے افق ہوتے ہیں منزل نہیں ہوتی

سو ڈھلتا رہا جلتا رہا چلتا رہا میں

اک عشق قبیلہ مری مٹی میں چھپا تھا

اک شخص تھا لیکن کوئی اک شخص نہ تھا میں

اک گھونٹ کی وقعت مرے پندار سے کم تھی

اس بات سے واقف مرا مشکیزہ ہے یا میں

اک جسم میں رہتے ہوئے ہم دور بہت تھے

آنکھیں نہ کھلیں مجھ پہ نہ آنکھوں پہ کھلا میں

کچھ اور بھی درکار تھا سب کچھ کے علاوہ

کیا ہوگا جسے ڈھونڈتا تھا تیرے سوا میں

(587) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saud Usmani. is written by Saud Usmani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saud Usmani. Free Dowlonad  by Saud Usmani in PDF.