بچھڑ گیا ہے تو اب اس سے کچھ گلا بھی نہیں

بچھڑ گیا ہے تو اب اس سے کچھ گلا بھی نہیں

کہ سچ تو یہ ہے وہ اک شخص میرا تھا بھی نہیں

میں چاہتا ہوں اسے اور چاہنے کے سوا

مرے لیے تو کوئی اور راستا بھی نہیں

عجیب راہ گزر تھی کہ جس پہ چلتے ہوئے

قدم رکے بھی نہیں راستا کٹا بھی نہیں

دھواں سا کچھ تو میاں برف سے بھی اٹھتا ہے

سو دل جلوں کا یہ ایسا کوئی پتا بھی نہیں

رگوں میں جمتے ہوئے خون کی طرح ہے سعودؔ

وہ حرف ہجر جو اس نے ابھی کہا بھی نہیں

(684) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saud Usmani. is written by Saud Usmani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saud Usmani. Free Dowlonad  by Saud Usmani in PDF.