ساقی کی ہر نگاہ میں صہبا تھی جام تھا

ساقی کی ہر نگاہ میں صہبا تھی جام تھا

کل شغل مے کشی کا ہمیں اذن عام تھا

ہم کشتۂ خزاں سہی اے دوستو مگر

آسودۂ بہار ہمارا ہی نام تھا

میرے بغیر آج وہ کتنے ہیں شادماں

جن کو مرے فراق میں جینا حرام تھا

دیکھا جو میکدے میں اسے اور بڑھ گیا

میری نظر میں شیخ کا جو احترام تھا

ہم بے نیازیوں کا گلا تجھ سے کیا کریں

اے دوست اپنا جذبۂ الفت ہی خام تھا

ان سے نظر ملی کہ نئی زندگی ملی

ان کی نگاہ ناز میں کیسا پیام تھا

دار و رسن کو چوم کے قربان ہو گیا

جانبازؔ با لیقین یہ تیرا ہی کام تھا

(602) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Satyapal Janbaz. is written by Satyapal Janbaz. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Satyapal Janbaz. Free Dowlonad  by Satyapal Janbaz in PDF.