''ناگہاں'' اور ''بے نہایت''

''ناگہاں'' اور ''بے نہایت'' سے اگر پیچھے ہٹو گی تو تجھے معلوم ہوگا

ناگہاں تو میں ہوں، لیکن کون تھا وہ بے نہایت

کوئی پچھلا جس نے تجھ کو مجھ سے پہلے

تیری کچی عمر میں

یوں چیر کر زخمی کیا تھا تو تڑپتی رہ گئی تھی اور یہ کڑوا کسیلا زہر

سوتے جاگتے خوابوں میں امرت جان کر پیتی رہی ہے

کیوں بھلا؟ کیوں ''نور'' ''نغمے'' یا کسی ''حرف تسلی'' سے

طرح نارس خلا خالی رہا اتنے دنوں تک؟

اور اب پھر تو آج اگر اک ناگہانی حادثے میں

ناگہاں سے آ ملی ہے اپنی پکی عمر میں تو یوں سمجھ

جیسے کہ کچی اور پکی دونوں عمروں میں کوئی نسبت نہیں ہے

پوچھ خود سے

ایک چوتھائی صدی کے بعد پھر کیوں

جستجو ہے تجھ کو اس ظالم درندہ صفت کی، جس کو یہ کہہ کر

چھوڑ آئی تھی جھٹک کر، ''ایک وحشی جانور ہو بے نہایت

تم سے نفرت ہے مجھے''

''ناگہاں'' کیا ''بے نہایت'' کی طرح وحشی نہیں تھا؟

ہاں، مگر وہ جانور شاید نہیں تھا

(جانور، تم جانتی ہو، چیرتے ہیں، پھاڑتے ہیں!)

اس لیے اب تجربہ وہ اپنی پکی عمر میں دہرا کے خود

''حرف تسلی'' کا سہارا چاہتی ہو؟

خود سے پوچھو، کیا یہ سچائی نہیں ہے؟

(542) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Satyapal Anand. is written by Satyapal Anand. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Satyapal Anand. Free Dowlonad  by Satyapal Anand in PDF.