Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_978e2e755f93a47c1d7af3f5a5b7a8f6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
شہر غفلت کے مکیں ویسے تو کب جاگتے ہیں - ستار سید کی شاعری - Darsaal

شہر غفلت کے مکیں ویسے تو کب جاگتے ہیں

شہر غفلت کے مکیں ویسے تو کب جاگتے ہیں

ایک اندیشۂ شبخوں ہے کہ سب جاگتے ہیں

شاید اب ختم ہوا چاہتا ہے عہد سکوت

حرف اعجاز کی تاثیر سے لب جاگتے ہیں

راہ گم کردۂ منزل ہیں کہ منزل کا سراغ

کچھ ستارے جو سر قریۂ شب جاگتے ہیں

عکس ان آنکھوں سے وہ محو ہوئے جو اب تک

خواب کی مثل پس چشم طلب جاگتے ہیں

حرف خفتہ کی طرح چشم تغافل کے بھی

بعض اوقات تو مفہوم عجب جاگتے ہیں

سہم جاتے ہیں منڈیروں پہ کبوتر سیدؔ

راستے بیڑیوں کی چاپ سے جب جاگتے ہیں

(477) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sattar Syed. is written by Sattar Syed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sattar Syed. Free Dowlonad  by Sattar Syed in PDF.