Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_10ce522de07ab1eba0f61301d7c1d365, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
لہو میں پھول کھلانے کہاں سے آتے ہیں - ستار سید کی شاعری - Darsaal

لہو میں پھول کھلانے کہاں سے آتے ہیں

لہو میں پھول کھلانے کہاں سے آتے ہیں

نئے خیال نہ جانے کہاں سے آتے ہیں

یہ کون لوگ ہیں ہر شام طاق مژگاں پر

چراغ یاد جلانے کہاں سے آتے ہیں

خزاں کی شاخ میں حیراں ہے آنکھ کی کونپل

پلٹ کے عہد پرانے کہاں سے آتے ہیں

سمندروں کو سکھاتا ہے کون طرز خرام

زمیں کی تہہ میں خزانے کہاں سے آتے ہیں

زمام ابر گریزاں ہے کس کے ہاتھوں میں

محیط خوشہ میں دانے کہاں سے آتے ہیں

سفر نصیب پرندو! تمہارے ہونٹوں پر

یہ خوش گوار ترانے کہاں سے آتے ہیں

خوشی کے عہد چلے جاتے ہیں کہاں سیدؔ

اداسیوں کے زمانے کہاں سے آتے ہیں

(527) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sattar Syed. is written by Sattar Syed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sattar Syed. Free Dowlonad  by Sattar Syed in PDF.