Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b221cea6aa27f51e0809a816b446bb81, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
صداؤں کا سمندر - ثروت زہرا کی شاعری - Darsaal

صداؤں کا سمندر

صداؤں کا سمندر

میرے جسم میں

ایک صداؤں کا سمندر ٹھہر گیا ہے

یہ میری آنکھ

کسی خواب کے پیہم چٹخنے کی

گونج دے رہی ہے

میں اپنی کوکھ میں سے

خاموشیوں کے ہمکنے کی

آواز سن رہی ہوں

اور پھر!

میری انگلی کی پوروں سے

میرے حرف بہے جا رہے ہیں

میرے خون کی روانیاں

جسم کی نالیوں میں سے

کسی بپھرتی ہوئی موج کی طرح

اپنے ساحل کو پکارتی ہیں

اور میری سانس

میرے اعضا کے بیچ سے یوں جا رہی ہے

جیسے

ویران جھاڑیوں کے درمیان سے

گزرتی ہوئی وہ ہوا ہو

جو سوکھے ہوئے زرد پتوں کے راز بانٹتی ہے

اور میں اپنے جسم کی بوسیدہ دیوار سے کان لگائے

ہر ایک صدا کو بغور سن رہی ہوں

اور شاید انہی میں بہہ رہی ہے

(485) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarwat Zehra. is written by Sarwat Zehra. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarwat Zehra. Free Dowlonad  by Sarwat Zehra in PDF.