سرکشی کو جب ہم نے ہم رکاب رکھنا ہے

سرکشی کو جب ہم نے ہم رکاب رکھنا ہے

ٹوٹنے بکھرنے کا کیا حساب رکھنا ہے

ایک ایک ساعت میں زندگی سمونی ہے

ایک ایک جذبے میں انقلاب رکھنا ہے

رات کے اندھیروں سے جنگ کرنے والوں نے

صبح کی ہتھیلی پر آفتاب رکھنا ہے

ہم پہ اس سے واجب ہیں کوششیں بغاوت کی

تم نے جس قبیلے کو کامیاب رکھنا ہے

رکھ دو ہم فقیروں کی اس کشادہ جھولی میں

اپنی بادشاہی کا جو عذاب رکھنا ہے

تم تو خود زمانے میں جبر کی علامت ہو

تم نے جبر کیا زیر احتساب رکھنا ہے

شہر بے اماں ہم نے نقد جاں لٹا کر بھی

تیرے ہر دریچے پر کل کا خواب رکھنا ہے

(724) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarwar Arman. is written by Sarwar Arman. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarwar Arman. Free Dowlonad  by Sarwar Arman in PDF.