تھامی ہوئی ہے کاہکشاں اپنے ہاتھ سے

تھامی ہوئی ہے کاہکشاں اپنے ہاتھ سے

تعمیر کر رہا ہوں مکاں اپنے ہاتھ سے

آیا ہوں وہ زمین و شجر ڈھونڈتا ہوا

کھینچی تھی اک لکیر جہاں اپنے ہاتھ سے

حسن بہار مجھ کو مکمل نہیں لگا

میں نے تراش لی ہے خزاں اپنے ہاتھ سے

آئینے کا حضور سمندر لگا مجھے

کاٹا ہے میں نے سیل گراں اپنے ہاتھ سے

ثروتؔ ہدف بہت ہیں جوانان شہر میں

رکھو ابھی نہ تیر و کماں اپنے ہاتھ سے

(549) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarvat Husain. is written by Sarvat Husain. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarvat Husain. Free Dowlonad  by Sarvat Husain in PDF.