ہوا و ابر کو آسودۂ مفہوم کر دیکھوں

ہوا و ابر کو آسودۂ مفہوم کر دیکھوں

شروع فصل گل ہے ان لبوں کو چوم کر دیکھوں

کہاں کس آئنے میں کون سا چہرہ دمکتا ہے

ذرا حیرت سرائے آب و گل میں گھوم کر دیکھوں

مرے سینے میں دل ہے یا کوئی شہزادۂ خود سر

کسی دن اس کو تاج و تخت سے محروم کر دیکھوں

گزر گاہیں جہاں پر ختم ہوتی ہیں وہاں کیا ہے

کوئی رہرو پلٹ کر آئے تو معلوم کر دیکھوں

بہت دن دشت و در میں خاک اڑاتے ہوئے ثروتؔ

اب اپنے صحن میں اپنی فضا میں جھوم کر دیکھوں

(474) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarvat Husain. is written by Sarvat Husain. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarvat Husain. Free Dowlonad  by Sarvat Husain in PDF.