فرات فاصلہ سے دجلۂ دعا سے ادھر

فرات فاصلہ سے دجلۂ دعا سے ادھر

کوئی پکارتا ہے دشت نینوا سے ادھر

کسی کی نیم نگاہی کا جل رہا ہے چراغ

نگار خانۂ آغاز و انتہا سے ادھر

میں آگ دیکھتا تھا آگ سے جدا کر کے

بلا کا رنگ تھا رنگینیٔ قبا سے ادھر

میں راکھ ہو گیا طاؤس رنگ کو چھو کر

عجیب رقص تھا دیوار پیش پا سے ادھر

زمین میرے لیے پھول لے کے آتی ہے

بساط معرکۂ صبر آزما سے ادھر

یہ میرے ہونٹ سمندر کو چوم سکتے ہیں

حکایت شب افراد و آئینہ سے ادھر

(733) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarvat Husain. is written by Sarvat Husain. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarvat Husain. Free Dowlonad  by Sarvat Husain in PDF.