تیرے لئے ایجاد ہوا تھا لفظ جو ہے رعنائی کا

تیرے لئے ایجاد ہوا تھا لفظ جو ہے رعنائی کا

سر سے لے کر ناخن پا تک عالم ہے زیبائی کا

دل کی ویرانی نے اتنا ذوق سماعت بدلا ہے

غم کی لے میں ڈھل جاتا ہے نغمہ خود شہنائی کا

چاروں طرف سیلاب آدم پھر بھی اکیلا ہوں جیسے

دھیرے دھیرے کھا جائے گا زہر مجھے تنہائی کا

حسن کے کاشانہ میں آ کر سر کو جھکانا پڑتا ہے

عشق کا بندہ ہو کر تجھ کو ذوق ہے کیوں دارائی کا

محنت سب سے بڑی عبادت محنت کش معمار قوم

عہد نو آغاز ہوا ہے ختم ہے دور شاہی کا

رنج و خوشی سرتاجؔ بہم ہیں یہ دنیا کی محفل ہے

غم کی تانیں کہیں پہ جاگیں شور کہیں شہنائی کا

(414) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sartaj Alam Abidi. is written by Sartaj Alam Abidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sartaj Alam Abidi. Free Dowlonad  by Sartaj Alam Abidi in PDF.