محبوبہ کے لئے آخری نظم

پہلے جتنی باتیں تھیں وہ تم سے تھیں

تیرے ہی نام کی ایک ردیف سے سارے قافیے

بنتے اور بگڑتے تھے

میں اپنے اندھے ہاتھوں سے

تیرے جسم کے پراسرار زمانوں کی تحریریں پڑھ لیتا تھا

اور پھر اچھی اچھی نظمیں گھڑ لیتا تھا

تو بھی تو کاغذ کے پھولوں کی مانند

ہر موسم میں کھل جاتی تھی

اور میں ہجر و وصال کی خشکی اور تری پر

تیرے لیے ہر حال میں زندہ رہ لیتا تھا

اپنے لیے بھی تیری طرف سے

ساری باتیں کہہ لیتا تھا

تیری صورت میرے ہونے اور نہ ہونے

جاگنے سونے کی اس دھوپ اور چھاؤں میں

ایک ہی جیسی رہتی تھی

اور میری سانسوں کا بخت تمہارے ہی پلو سے بندھا تھا

لیکن اب تو تیری ساڑی کے سب لہریے

میرے جسم کو ڈس بھی چکے ہیں

اب تو جاؤ

میری پرانی نظموں کی الماری میں آرام سے جا کر سو جاؤ

کیونکہ میں اب اپنے آپ سے باتیں کرنا چاہتا ہوں

(811) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarmad Sahbai. is written by Sarmad Sahbai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarmad Sahbai. Free Dowlonad  by Sarmad Sahbai in PDF.