Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ba44706394a679b3db56884a35348516, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
استعارے ڈھونڈتا رہتا ہوں - سرمد صہبائی کی شاعری - Darsaal

استعارے ڈھونڈتا رہتا ہوں

استعارے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں

دھوپ میں اڑتی سنہری دھول کے

بھید ست رنگی طلسمی پھول کے

جانے کس کے پاؤں کی مدھم دھمک

دھیان کی دہلیز پر سنتا ہوں میں

استعارے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں

جانے کس رنگت کو چھو کر

شہر میں آتی ہے شام

بھول جاتا ہوں گھروں کے راستے لوگوں کے نام

ایک ان دیکھے نگر کا راستہ

اس سفر میں پوچھتا رہتا ہوں میں

استعارے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں

غیب کے شہروں سے آتی ہے ہوا

پھول سا اڑتا ہے تیرے جسم کا

وصل کے در کھولتی ہیں انگلیاں

خون میں گھلتا ہے تیرا ذائقہ

آتے جاتے موسموں کی اوٹ میں

تیرا چہرہ دیکھتا رہتا ہوں میں

استعارے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں

(571) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarmad Sahbai. is written by Sarmad Sahbai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarmad Sahbai. Free Dowlonad  by Sarmad Sahbai in PDF.