Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_fa92979f39d82ced53eca034066a6dcc, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نیند سے جاگی ہوئی آنکھوں کو اندھا کر دیا - سرمد صہبائی کی شاعری - Darsaal

نیند سے جاگی ہوئی آنکھوں کو اندھا کر دیا

نیند سے جاگی ہوئی آنکھوں کو اندھا کر دیا

دھند نے شفاف آئینوں کو دھندلا کر دیا

جوڑتا رہتا ہوں ٹوٹے رابطوں کا فاصلہ

مجھ کو لمحوں کے سرابوں نے اکیلا کر دیا

چیختا پھرتا ہے سڑکوں پر صداؤں کا ہجوم

کس خموشی نے گلی کوچوں کو بہرا کر دیا

ہر صدا ٹکرا کے بے حس خامشی سے گر پڑی

ہر صدا نے خامشی کو اور گہرا کر دیا

ہم نے پھر شفاف رستوں پر بچھائی آنکھ آنکھ

ہم نے پھر آئینۂ دل ریزہ ریزہ کر دیا

ہم نے پہنائے ہیں خواہش کو رگوں کے پیرہن

اس نے مانگی بوند ہم نے خون دریا کر دیا

شہر کی بیتاب گلیوں نے اگل ڈالے ہیں لوگ

کس نے میرے شہر میں مردوں کو زندہ کر دیا

جم گئے دیوار و در پر گونجتے لفظوں کے نقش

ایک ہنگامے نے سارا شہر گونگا کر دیا

آنکھ میں دھندلا گیا نکھرے ہوئے چہروں کا رنگ

جگمگاتے آئنوں کو کس نے میلا کر دیا

ایک اک چہرے پہ سرمدؔ پڑ گئی شک کی لکیر

جانے کس بد روح نے لوگوں پہ سایہ کر دیا

(616) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarmad Sahbai. is written by Sarmad Sahbai. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarmad Sahbai. Free Dowlonad  by Sarmad Sahbai in PDF.