یہ جو تالاب ہے دریا تھا کبھی

یہ جو تالاب ہے دریا تھا کبھی

میں یہاں بیٹھ کے روتا تھا کبھی

تیرگی نے وہاں دیکھا ہے مجھے

روشنی نے جہاں سوچا تھا کبھی

اپنی تفہیم کا زندانی لفظ

شاخ معنی پہ چہکتا تھا کبھی

اب چراگاہ ہے تعبیروں کی

میرے خوابوں کا جزیرہ تھا کبھی

یاد پڑتا ہے تری فرصت میں

میں کسی کام سے آیا تھا کبھی

آج روتی ہے جو میرے اوپر

میں اسی بات پہ ہنستا تھا کبھی

اب تو نظریں بھی چرا لیتا ہے

جو مجھے خواب دکھاتا تھا کبھی

اپنی وسعت کو نکلتا یہ ہجوم

میری تنہائی سے الجھا تھا کبھی

یہ جو اندر کا تماشائی ہے

میرے باہر کا تماشا تھا کبھی

(626) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarfraz Zahid. is written by Sarfraz Zahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarfraz Zahid. Free Dowlonad  by Sarfraz Zahid in PDF.