خواب میں منظر رہ جاتا ہے

خواب میں منظر رہ جاتا ہے

تکیے پر سر رہ جاتا ہے

آ پڑتی ہے جھیل آنکھوں میں

ہاتھ میں پتھر رہ جاتا ہے

روز کسی حیرت کا دھبہ

آئینے پر رہ جاتا ہے

دل میں بسنے والا اک دن

جیب کے اندر رہ جاتا ہے

ندیا پر ملنے کا وعدہ

میز کے اوپر رہ جاتا ہے

سال گزر جاتا ہے سارا

اور کلینڈر رہ جاتا ہے

آنگن کی خواہش میں کوئی

بام کے اوپر رہ جاتا ہے

لگ جاتی ہے ناؤ اس پار

اور سمندر رہ جاتا ہے

رخصت ہوتے ہوتے کوئی

دروازے پر رہ جاتا ہے

(564) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarfraz Zahid. is written by Sarfraz Zahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarfraz Zahid. Free Dowlonad  by Sarfraz Zahid in PDF.