Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_6a1d07862f72a95fa5da023cb946500a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
خود سے اپنا آپ ملایا جا سکتا ہے - سرفراز زاہد کی شاعری - Darsaal

خود سے اپنا آپ ملایا جا سکتا ہے

خود سے اپنا آپ ملایا جا سکتا ہے

تنہائی کا ہاتھ بٹایا جا سکتا ہے

خاموشی جب حملہ آور ہونا چاہے

چوراہے پر شور مچایا جا سکتا ہے

حیرانی کا قرض چکانا پڑ جائے تو

آنکھوں کا احسان اٹھایا جا سکتا ہے

دھرتی پر کچھ سبز رتوں کا بھیس بدل کر

چرواہے کا خواب چرایا جا سکتا ہے

ان کی تیرہ زلفوں سے تشبیہیں دے کر

شب کو راہ راست پہ لایا جا سکتا ہے

نا ممکن ہے پانی پر تصویر بنانا

لیکن اس پر شعر بنایا جا سکتا ہے

بھولا جا سکتا ہے خود کو برسوں برسوں

روز کسی کو یاد بھی آیا جا سکتا ہے

(609) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarfraz Zahid. is written by Sarfraz Zahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarfraz Zahid. Free Dowlonad  by Sarfraz Zahid in PDF.