ایسی ویسی پہ قناعت نہیں کر سکتے ہم

ایسی ویسی پہ قناعت نہیں کر سکتے ہم

دان یہ فقر کی دولت نہیں کر سکتے ہم

اک عداوت سے فراغت نہیں ملتی ورنہ

کون کہتا ہے محبت نہیں کر سکتے ہم

کسی تعبیر کی صورت میں نکل آتے ہیں

اپنے خوابوں میں سکونت نہیں کر سکتے ہم

استعاروں کے تکلف میں پڑے ہیں جب سے

اپنے ہونے کی وضاحت نہیں کر سکتے ہم

شاخ سے توڑ لیا کرتے ہیں آگے بڑھ کر

جن کی خوش بو پہ قناعت نہیں کر سکتے ہم

بے خبر یوں ہر اک بات خبر لگتی ہے

با خبر ایسے کہ حیرت نہیں کر سکتے ہم

(587) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarfraz Zahid. is written by Sarfraz Zahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarfraz Zahid. Free Dowlonad  by Sarfraz Zahid in PDF.