ایک رستے کی کہانی جو سنی پانی سے

ایک رستے کی کہانی جو سنی پانی سے

ہم بھی اس بار نہیں بھاگے پریشانی سے

میری بے جان سی آنکھوں سے ڈھلکتے آنسو

آئینہ دیکھ رہا ہے بڑی حیرانی سے

میرے اندر تھے ہزاروں ہی اکیلے مجھ سے

میں نے اک بھیڑ نکالی اسی ویرانی سے

مات کھائے ہوئے تم بیٹھے ہو دانائی سے

جیت ہم لے کے چلے آئے ہیں نادانی سے

ورنہ مٹی کے گھڑے جیسے بدن ہیں سارے

معرکے سر ہوئے سب جرأت ایمانی سے

آئینہ چپکے سے منظر وہ چرا لیتا ہے

تو سجاتا ہے بدن جب کبھی عریانی سے

(434) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sarfraz Nawaz. is written by Sarfraz Nawaz. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarfraz Nawaz. Free Dowlonad  by Sarfraz Nawaz in PDF.