ماڈرن ہیریں تو زر داروں کے ہاں رہ جائیں گی
ماڈرن ہیریں تو زر داروں کے ہاں رہ جائیں گی
اور رانجھوں کے لبوں پر مرلیاں رہ جائیں گی
ہو سکے تو تم بچا لو اب بھی دیسی نسل کو
ورنہ پیچھے صرف ''شیور'' مرغیاں رہ جائیں گی
''سن فلاور'' ہو گیا ہے ابن آدم کی غذا
اب چمن زاروں میں گویا سبزیاں رہ جائیں گی
چھوٹی قوموں پر اگر ''ویٹو'' کا لٹھ چلتا رہا
صرف ''یو۔این۔او'' میں غنڈہ گردیاں رہ جائیں گی
نیک سیرت شوہروں کو دیکھ کر حوروں کے بیچ
خلد کے اندر تڑپ کر بیویاں رہ جائیں گی
ظلمتیں ہوں گی توانائی کے اس بحران میں
صرف آنکھوں میں چمکتی بجلیاں رہ جائیں گی
مرغ پر فوراً جھپٹ دعوت میں ورنہ بعد میں
شوربہ اور گردنوں کی ہڈیاں رہ جائیں گی
گھر کے گل دانوں میں شاہدؔ پھول ہوں گے کاغذی
اور پردوں پر ''پرنٹڈ'' تتلیاں رہ جائیں گی
(535) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Sarfaraz Shahid. is written by Sarfaraz Shahid. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sarfaraz Shahid. Free Dowlonad by Sarfaraz Shahid in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends