Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_22a9d4648174f7ca2ee9aa4a9c92a3d4, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
افسوس کیا جو ہم بھی تمہارے نہیں رہے - سردار سوز کی شاعری - Darsaal

افسوس کیا جو ہم بھی تمہارے نہیں رہے

افسوس کیا جو ہم بھی تمہارے نہیں رہے

تم بھی کسی کے ہو کے ہمارے نہیں رہے

اب شکوۂ فریب محبت نہ کیجیے

ہم بھی کسی کی آنکھ کے تارے نہیں رہے

یہ حسن اتفاق ہے پھر مل گئے ہیں وہ

یہ اور بات ہے کہ ہمارے نہیں رہے

تم بھی تعلقات کی حد سے گزر گئے

ہم بھی کسی کو جان سے پیارے نہیں رہے

جب سے چلے گئے وہ بہاروں کو لوٹ کر

حسن بہار کے وہ نظارے نہیں رہے

ہم جن کے ہو گئے تھے زمانے کو چھوڑ کر

قسمت تو دیکھیے وہ ہمارے نہیں رہے

شعر و سخن کی محفلوں کی رونقیں گئیں

چھجے نہیں رہے وہ چوبارے نہیں رہے

میری مراد کا ہے سفینہ بھی نامراد

طوفان رک گیا تو کنارے نہیں رہے

وہ چشم شرمگیں کی فسوں کاریاں گئیں

وہ چشم سرمگیں کے اشارے نہیں رہے

شالوں میں عشق کے بھی وہ چنگاریاں نہیں

بس آگ رہ گئی ہے شرارے نہیں رہے

جاتے ہوئے وہ صبر و سکوں ساتھ لے گیا

بہتے ہوئے سکون کے دھارے نہیں رہے

رعنائی جمال گل افشاں کی خیر ہو

اب حسن دل ربا کے نظارے نہیں رہے

دل کو تھا ابتدائے محبت میں جن پہ ناز

وہ اپنی زندگی کے سہارے نہیں رہے

بے نور کر گیا کوئی دنیا کو سوزؔ کی

وہ چاند چھپ گیا وہ ستارے نہیں رہے

(612) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sardar Soz. is written by Sardar Soz. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sardar Soz. Free Dowlonad  by Sardar Soz in PDF.