نہ جانے کیسی آندھی چل رہی ہے

نہ جانے کیسی آندھی چل رہی ہے

ہے جنگل خوش کہ بستی جل رہی ہے

کہیں پانی سے دھوکا کھا نہ جانا

یہ ندی مدتوں دلدل رہی ہے

ترا سورج بھی ٹھنڈا ہو رہا ہے

ہماری عمر بھی اب ڈھل رہی ہے

کوئی شکوہ نہیں ہم کو کسی سے

خود اپنی ذات ہم کو چھل رہی ہے

ہمیں برباد کر کے خوش بہت تھی

مگر اب ہاتھ دنیا مل رہی ہے

تمہارے لفظ شعلے کیوں ہوئے ہیں

غزل لگتا ہے جیسے جل رہی ہے

(482) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sardar Asif. is written by Sardar Asif. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sardar Asif. Free Dowlonad  by Sardar Asif in PDF.