Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_84bf2e072721940919091624a7b8d084, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
لاکھ سمجھایا مگر ضد پہ اڑی ہے اب بھی - سردار آصف کی شاعری - Darsaal

لاکھ سمجھایا مگر ضد پہ اڑی ہے اب بھی

لاکھ سمجھایا مگر ضد پہ اڑی ہے اب بھی

کوئی امید میرے پیچھے پڑی ہے اب بھی

شہر تنہائی میں موسم نہیں بدلا کرتے

دن بہت چھوٹا یہاں رات بڑی ہے اب بھی

مان لوں کیسے یہاں دریا نہیں تھا لوگو

دیکھ لو ریت پہ اک کشتی پڑی ہے اب بھی

چھت میں کچھ چھید ہیں یہ راز بتانے کے لئے

دھوپ خاموشی سے کمرے میں کھڑی ہے اب بھی

وقت نے نام و نسب چھین لیا ہے لیکن

غور سے دیکھ مری ناک بڑی ہے اب بھی

آسماں تو نے چھپا رکھا ہے سورج کو کہاں

کیوں کلائی میں تری بند گھڑی ہے اب بھی

منزلیں دیتی ہیں آواز کہ جلدی آؤ

پیڑ کہتے ہیں رکو دھوپ کڑی ہے اب بھی

(579) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sardar Asif. is written by Sardar Asif. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sardar Asif. Free Dowlonad  by Sardar Asif in PDF.