خالی آنکھوں کا مکان

خالی آنکھوں کا مکان مہنگا ہے

مجھے مٹی کی لکیر بن جانے دو

خدا بہت سے انسان بنانا بھول گیا ہے

میری سنسان آنکھوں میں آہٹ رہنے دو

آگ کا ذائقہ چراغ ہے

اور نیند کا ذائقہ انسان

مجھے پتھروں جتنا کس دو

کہ میری بے زبانی مشہور نہ ہو

میں خدا کی زبان منہ میں رکھے

کبھی پھول بن جاتی ہوں اور کبھی کانٹا

زنجیروں کی رہائی دو

کہ انسان ان سے زیادہ قید ہے

مجھے تنہا مرنا ہے

سو یہ آنکھیں یہ دل

کسی خالی انسان کو دے دینا

(819) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sara Shagufta. is written by Sara Shagufta. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sara Shagufta. Free Dowlonad  by Sara Shagufta in PDF.