Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4a13b82b24b54ae9a693696b6eac6e7e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یوں اکیلا دشت غربت میں دل ناکام تھا - ثاقب لکھنوی کی شاعری - Darsaal

یوں اکیلا دشت غربت میں دل ناکام تھا

یوں اکیلا دشت غربت میں دل ناکام تھا

پیچھے پیچھے موت تھی آگے خدا کا نام تھا

بنتے ہی گھر ابتدا میں رو کش انجام تھا

تنکے چن کر جب نظر کی آشیاں اک دام تھا

بے محل دل کے بجھانے سے انہیں کیا مل گیا

جس کو شمع صبح سمجھے وہ چراغ شام تھا

حال منعم خود غرض کیا جانیں مے خانہ میں کل

رند تھے بے فکر گردش میں دماغ جام تھا

بس یہی فقرہ کہ شام ہجر نے مارا مجھے

کوئی کہہ آتا تو کتنا مختصر پیغام تھا

سیکڑوں بار ایک آہ سرد سے تھرا چکا

کس قدر نزدیک دل سے آسماں کا بام تھا

نامور پھر کون ہوگا کارزار دہر میں

جب یہاں دل سا علم بردار غم گمنام تھا

مونس وحدت کو کھو بیٹھا بڑی مشکل یہ ہے

کاٹنا اک شام فرقت کا ذرا سا کام تھا

سو جگہ سے چھن رہا تھا جب تو ڈرتا کس لیے

کھا گیا دھوکا کہ میرے دل کی صورت دام تھا

سر چڑھایا میں نے چن چن کر خس و خاشاک کو

باغ کے تنکے تھے وہ جن کا نشیمن نام تھا

ذبح میں اک بھیڑ سی دیکھی تھی لیکن کیا خبر

گرد میری حسرتیں تھیں یا ہجوم عام تھا

میرے نالے تھے شب فرقت میں کتنے بر محل

ان کے کانوں میں مگر اک شور بے ہنگام تھا

کیا زمانے کا گلہ ثاقبؔ کسی کا کیا قصور

یہ دل غم دوست خود ہی دشمن آرام تھا

(561) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqib Lakhnavi. is written by Saqib Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqib Lakhnavi. Free Dowlonad  by Saqib Lakhnavi in PDF.