Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_520b552431617eea0aabf25c21573c71, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وصل کی امید بڑھتے بڑھتے تھک کر رہ گئی - ثاقب لکھنوی کی شاعری - Darsaal

وصل کی امید بڑھتے بڑھتے تھک کر رہ گئی

وصل کی امید بڑھتے بڑھتے تھک کر رہ گئی

صبح کاذب اور کیا کرتی چمک کر رہ گئی

دل شب غم کاٹ لایا دم ہوا لیکن ہوا

اک کلی تھی جو سحر ہوتے مہک کر رہ گئی

نا شناس روئے خوش حالی ہے طبع غم نصیب

جب مسرت سامنے آئی جھجک کر رہ گئی

مجھ کو جلنے دے ابھی اے موت کیوں دنیا کہے

آگ کیسی تھی جو سینے میں بھڑک کر رہ گئی

کوئی کیا دیکھے بہار روئے قاتل بعد ذبح

کیوں کھلے وہ آنکھ جو حسرت سے تک کر رہ گئی

میرے دل کے زخم اور ان کی شماتت دیکھیے

ہنس دیئے کشت تمنا جب لہک کر رہ گئی

کیا تمنا تھی یہ بیتابی جسے رکنا پڑا

تنگ تھا صحن قفس بلبل پھڑک کر رہ گئی

لوگ کہتے ہیں کھلا تھا رات بھر باب قبول

کس طرف میری دعا ثاقبؔ بھٹک کر رہ گئی

(569) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqib Lakhnavi. is written by Saqib Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqib Lakhnavi. Free Dowlonad  by Saqib Lakhnavi in PDF.