Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c112beb3c240ef6d09c6a1fa5fd6e5f6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
توجیہہ - ساقی فاروقی کی شاعری - Darsaal

توجیہہ

تو کیا دیکھتا ہوں

فضا نور ہی نور تھی

پہاڑ اپنے اندر سے پھوٹے ہوئے درد

سے جل رہا تھا

پڑوسی سمندر سنہرا ہوا تھا

بشارت ملی تھی

ننوں، کاہنوں کے برہنہ ہجوم

داہنے ہاتھ میں اپنے غم

اور بائیں میں اپنے سوال

اور رانوں میں گھوڑوں کی پیٹھیں پہن کر

نکل آئے تھے

روشنی کی طرف

خامشی سے بڑھے جا رہے تھے

خنک اور حیران آنکھوں سے

ٹکرا کے واپس پلٹتی شعاعوں سے

اندھی چٹانوں کے خم جل اٹھے تھے

تو کیا دیکھتا ہوں

وہ چوٹی کے پاس

پہنچ کر لرزنے لگے تھے

دھماکہ ہوا تھا

عجب ایک سیال ملغوبہ

ان کی طرف بڑھ رہا تھا

اسی تیل میں بھیگ کے

ایک زیتون کا پیڑ

مشعل بنا جل رہا تھا

(453) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqi Faruqi. is written by Saqi Faruqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqi Faruqi. Free Dowlonad  by Saqi Faruqi in PDF.